درختوں کی شاخیں جلا دی گئیں
مسائل کی تہ تک نہ پہنچا گیا
مصائب کی فصلیں اگا دی گئیں
سہولت سے مہمان کھیلیں شکار
درختوں پہ چڑیاں سجا دی گئیں
کڑی دھوپ میں دوپہر کی نشاط
درختوں کی شاخیں جلا دی گئیں
شاعر: ارتضی' نشاط
مصائب کی فصلیں اگا دی گئیں
سہولت سے مہمان کھیلیں شکار
درختوں پہ چڑیاں سجا دی گئیں
کڑی دھوپ میں دوپہر کی نشاط
درختوں کی شاخیں جلا دی گئیں
شاعر: ارتضی' نشاط
Comments
Post a Comment