اچھا سا کوئی سپنا دیکھو اور مجھے دیکھو

اچھا سا کوئی سپنا دیکھو اور مجھے دیکھو

جاگو تو آئینہ دیکھو اور مجھے دیکھو

سوچو یہ خاموش مسافر کیوں افسردہ ہے

جب بھی تم دروازہ کھولو اور مجھے دیکھو

دو ہی چیزیں اس دھرتی پر دیکھنے والی ہیں

مٹی کی سندرتا دیکھو اور مجھے دیکھو

شاعر: ثروت حسین

Comments

Popular posts from this blog