دوست بن کر بھی نہیں ساتھ نبھانے والا

دوست بن کر بھی نہیں ساتھ نبھانے والا
وہی انداز ہے ظالم کا زمانے والا

اب اُسے لوگ سمجھتے ہیں گرفتار مرا
سخت نادم ہے مجھے دام میں لانے والا

کیا کہوں کتنے مراسم تھے ہمارے اُس سے
وہ جو اک شخص ہے منہ پھیر کے جانے والا

تیرے ہوتے ہوئے آجاتی تھی ساری دنیا
آج تنہا ہوں تو کوئی نہیں آنے والا

منتظر کس کا ہوں ٹوٹی ہوئی دہلیز پہ میں
کون آئے گا یہاں؟ کون ہے آنے والا؟

تم تکلّف کو بھی اخلاص سمجھتے ہو فراز
دوست ہوتا نہیں ہر ہاتھ ملانے والا

شاعر: احمد فراز


Comments

Popular posts from this blog